ہم اکثر ہلکی پھلکی بھوک میں تلی ہوئی اشیا کا استعمال کرتے ہیں جیسے، سموسے، پیٹیس، پکوڑے وغیرہ جو ذائقہ دار تو ہیں لیکن صحت بخش نہیں، اگر ہم اس کی جگہ چنوں کا استعمال کریں تو یہ صحت بخش انتخاب ہوسکتے ہیں۔
چنے ایک قسم کی پھلی ہے، اگر انہیں بُھون لیا جائے تو اسے غذائیت سے مالا مال سمجھا جاتا ہے، اس میں پلانٹ بیسڈ پروٹین، ڈائٹری فائبر اور کاربوہائڈریٹس بھی پائے جاتے ہیں۔
امریکی ڈیپارٹمنٹ آف ایگری کلچر کے مطابق چنوں میں اینٹی آکسیڈنٹس اور نمکیات وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں جن میں آئرن، زنک، میگنیشیم اور فاسفورس شامل ہیں جبکہ اس میں متعدد وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں جن میں وٹامن سی، وٹامن اے، بی6 اور بی 12 بھی شامل ہے۔
چنے میں موجود غذائی اجزاء مدافعتی نظام کو بڑھانے، پٹھوں کی مضبوطی، ذیابیطس کو منظم کرنے اور بالوں، جلد اور ناخنوں کی صحت کو بڑھانے میں فائدہ مند ہے۔ اسے کھانے سے صحت پر ہونے والے چند مثبت اثرات درج ذیل ہیں۔
ذیابیطس سے بچاؤ
چنوں میں حل ہوجانے والا فائبر اور کم مقدار میں گلائسیمیک پایا جاتا ہے جو خون میں موجود شکر کی مقدار کو متوازن رکھتا ہے۔
دل کی صحت میں بہتری
چنے میں موجود حل ہونے والا فائبر کولیسٹرول کی مقدار کو متوازن رکھتا ہے جس سے دل اور فالج کا دورہ پڑنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں، اس کے ساتھ ہی چنوں کو غذا میں شامل کرنے سے خون میں موجود برا کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کم ہوتا ہے۔
پروٹین کا ذریعہ
چنوں کو پروٹین کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے، ان کا استعمال کرنے سے جسم کو اچھی مقدار میں پروٹین حاصل ہوتا ہے۔
ہڈیوں کے لیے معاون
چنوں میں آئرن، فاسفورس، میگنیشیم، کوپر اور زنک بھی پایا جاتا ہے جو ہڈیوں کی صحت اور اس کی مضبوطی کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے، چنوں میں موجود یہ نمکیات ہڈیوں کی نمکیات کی ڈینسیٹی کو بہتر بناتی ہے۔
متوازن بلڈ پریشر
چنوں میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ یہ بلڈ پریشر کو معتدل رکھتے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر ہونے سے بچاتے بھی ہیں، چنوں کو غذا میں شامل کرنے سے آپ ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماری سے بچے رہیں گے۔
آنکھوں کی صحت
بھنے چنوں کا روزانہ استعمال کرنے سے آپ کی بینائی بہتر ہوسکتی ہے، چنے زنک، وٹامن اے، سی، اور ای حاصل کرنے کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے جو بینائی کی بہتری کے لیے کافی مددگار ثابت پوتا ہے۔
روزانہ کتنے چنے کھانے چاہئیں؟
طبی ماہرین کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر چنوں کا استعمال مفید تو ہے لیکن انہیں اعتدال میں رہ کر کھانا ایک مناسب آپشن ہے۔