ہم وہیں بات کریں گے جہاں طاقت ہے:عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ان سے مذاکرات کریں گے جہاں طاقت موجود ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ بجٹ کے بعد ملک میں پیدا ہونے والے معاشی حالات کو دیکھ کر پاکستان پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں رہے گی۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنی جیل کی حالت اور موجودہ سیاسی منظر نامے پر بھی کھل کر بات کی۔
جیل کی حالت اور سہولیات:
پی ٹی آئی کے بانی نے بتایا کہ انہیں ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے اور انہوں نے جیل میں کوئی خاص رعایت یا سہولت نہیں مانگی۔ انہیں بھی دیگر قیدیوں کی طرح کھانا دیا جاتا ہے اور ان کے سیل میں اٹیچ باتھ روم نہیں ہے۔ نہانے کے لیے انہیں دوسری جگہ جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے نواز شریف اور آصف زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں دوران قید لگژری سویٹ دیے گئے تھے اور ان کے کھانے بھی باہر سے آتے تھے۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت:
بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حمود الرحمن ٰکمیشن کے قیام کے دو مقاصد تھے: ایسی غلطیوں کو دوبارہ نہ دہرانا اور ذمہ داروں کا تعین کرنا۔ انہوں نے کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات بھی اسی طرح ہیں جس سے معیشت بیٹھ جائے گی۔
نیب کی کارکردگی:
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں نیب کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے ساڑھے 400 ارب روپے اکٹھے کیے تھے۔ انہوں نے نیب ترامیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان ترامیم کی وجہ سے ملک کو 1100 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ان کے مطابق، اس وقت نیب صرف لاکھوں میں رقم اکٹھی کر رہا ہے، جو کہ ملک کی معیشت کے لیے ناکافی ہے۔
سیاسی انتقام اور ایف آئی اے:
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ملک میں جاری سیاسی انتقام کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے ان کے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنایا ہے۔ انہوں نے ایف آئی اے سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سے پہلے معافی مانگیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ صرف وکلاء کی موجودگی میں جواب دیں گے اور یہ سب محسن نقوی کی ایما پر ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ اور مذاکرات:
ایک صحافی نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے بھی انہیں سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ انہوں نے مشرف دور میں بھی شوکت عزیز سے نہیں بلکہ مشرف کے نمائندے سے مذاکرات کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت وہاں ہوتی ہے جہاں اصل فیصلے کیے جاتے ہیں۔
حمود الرحمنٰ کمیشن اور موجودہ حالات:
بانی پی ٹی آئی نے حمود الرحمنٰ کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ رپورٹ اب پڑھی ہے اور اس کے نتائج سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب شیخ مجیب اور حمود الرحمنٰ کمیشن کا حوالہ دیتے تھے تو آپ کہتے تھے کہ نواز شریف فوج کے ادارے کو تباہ کرکے دوسرا مجیب الرحمن بننا چاہتے ہیں۔
سوشل میڈیا اور جیل میں حالات:
ایک صحافی نے سوال کیا کہ ان کے ایکس ہینڈل سے ریاست مخالف ویڈیو پوسٹ کی گئی، کیا یہ ان کی مرضی سے کی گئی؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ وہ جیل میں بیٹھ کر ویڈیو کیسے پوسٹ کر سکتے ہیں، تاہم انہوں نے ٹویٹ کو اون کیا لیکن ویڈیو کو نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف وکلاء کو ٹویٹ کرنے کے بارے میں بتاتے ہیں۔
جیل کی سہولیات اور ملاقاتیں:
ایک اور سوال کے جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ جیل میں فراہم سہولیات کے بارے میں شکایت نہیں کرتے۔ ان کے پاس صرف ایکسرسائز مشین ہے اور روم کولر بھی ساری چکیوں میں لگے ہوئے ہیں۔ نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ملاقاتوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا جبکہ انہیں وکلاء اور فیملی کے ساتھ صرف آدھا آدھا گھنٹہ ملاقات دی جاتی ہے۔
ملک کی معیشت اور بجٹ:
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جس ملک میں استحکام نہیں ہوگا وہاں سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ موجودہ بجٹ میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی اور ملک کے قرضے بڑھتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی استحکام پیدا کیا جائے اور غیر ضروری ترامیم اور قوانین کو ختم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں