قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں گرفتار کرنے کیلئے پشاور پہنچ گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق نیب ٹیم نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری کیلئے خیبرپختونخوا پولیس سے بھی ٹیم مانگ لی، عدالتی حکم پر نیب کی ٹیم پشاور پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ آج احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت میں مسلسل عدم پیشی پر جاری بشری بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی تھی۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس پر سماعت کے دوران جج ناصر جاوید رانا کی عدم دستیابی کے باعث کوئی کارروائی نہ ہوسکی تھی۔
عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر جاری بشری بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے ریفرنس پر مزید سماعت2 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔
22 نومبر کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی گزشتہ سماعت پر عدالت نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، وہ گزشتہ سماعت پر بھی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں پیش نہیں ہوئی تھیں۔
اس سے قبل 15 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں طبی بنیاد پر سابق خاتون اول کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا oy کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کیلئےزمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، 140 ملین پاؤنڈرقم تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔