جرمنی میں پاکستانی سفیر ثقلین سیدہ نے “G20 سے COP تک: ایک جامع گرین ٹرانزیشن” کے عنوان سے پینل بحث میں شرکت کی پینل ڈسکشن کا مقصد یا موسمیاتی بحران کا سامنا کرنے والے دہانے پر ممالک کی کوششوں کو دوبارہ متحرک کرنا تھا.
اس تقریب کا اہتمام جنوبی افریقہ نے جی 20 کی نو منتخب چیئر کی حیثیت سے ایشیا برلن سٹارٹ اپ سمٹ کے ضمنی پروگرام کے طور پر کیا تھا۔ پینلسٹس نے تعلیم، گرین انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی، موسمیاتی خطرات سے خواتین اور بچوں کے تحفظ، اقتصادی اور غیر اقتصادی شعبوں میں نقصانات اور ان نقصانات کے حل کو ترجیح دینے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے، سفیر ثقلین سیدہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، باوجود اس کے کہ وہ براہ راست آب و ہوا کے خطرات/ اخراج وغیرہ کے ذریعے ہونے والے نقصانات کا ذمہ دار نہیں ہے۔“Loss and Damage Funds” کی منضفانہ تقسیم اور کرہ ارض کی حفاظت انسانیت کی ایک اجتماعی ذمہ داری ہے جو آنے والی نسلوں کے خوشحال مستقبل کو یقینی بناتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان نے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر قومی سطح پر بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں اور بہت سے نئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تقریب میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے شراکت داروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی.