شام کے معزول صدر بشارالاسد نے ملک سے منصوبے کے تحت روانگی کی تردید کرتے ہوئے مخالفین سے لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔شامی ایوان صدر کے ٹیلی گرام چینل نے بشار الاسد کا ایک بیان شائع کیا ہے جس میں معزول صدر کا کہنا ہے کہ وہ 8 دسمبر کی شام کو ملک سے نکلے تھے اور ان کی روانگی غیرمنصوبہ بند تھی۔
بیان کے مطابق میری شام سے روانگی کا نہ تو منصوبہ بنایا گیا تھا اور نہ ہی یہ لڑائیوں کے آخری اوقات میں ہوا، جیسا کہ کچھ لوگوں نے دعوی کیا ہے۔ اس کے برعکس، میں دمشق میں ہی رہا اور اتوار 8 دسمبر 2024 کی صبح تک اپنے فرائض سرانجام دیتا رہا۔
“جیسے ہی دہشت گرد قوتوں نے دمشق میں دراندازی کی، میں جنگی کارروائیوں کی نگرانی کیلئےاپنے روسی اتحادیوں کے ساتھ مل کر لطاکیہ چلا گیا۔ اس صبح خمیمیم ایئربیس پر پہنچنے پر یہ واضح ہو گیا کہ ہماری افواج تمام جنگی محاذوں سے مکمل طور پر پیچھے ہٹ چکی ہیں اور فوج کی آخری پوزیشنیں گر چکی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ جیسا کہ علاقے میں زمینی صورتحال خراب ہوتی جا رہی تھی اور روسی فوجی اڈہ خود ڈرون حملوں کی زد میں آ گیا، اڈے کو چھوڑنے کے کوئی قابل عمل ذرائع کے بغیر ماسکو نے درخواست کی کہ اتوار 8 دسمبر کی شام سے انخلا کی تیاری کریں۔
’یہ دمشق کے سقوط کے ایک دن بعد ہوا جب فوجی پوزیشنوں کے خاتمے اور اس کے نتیجے میں تمام باقی ریاستی ادارے مفلوج ہو چکے تھے ان واقعات کے دوران کسی بھی موقع پر میں نے عہدہ چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا، اور نہ ہی کسی فرد یا پارٹی کی طرف سے ایسی کوئی تجویز پیش کی گئی۔ کارروائی کا واحد طریقہ یہ تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کے خلاف لڑتے رہیں‘۔