نئی دہلی: صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار بھارت کے مسلمانوں کے اہم ترین اولیاء اکرام میں ہوتا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیرسٹر اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ لوگ صدیوں سے ان کی پیروی کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، انشاء اللہ۔بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ کئی مہاراجے، بادشاہ، شہنشاہ آئے اور چلے گئے مگر خواجہ اجمیری کا شہر آج بھی آباد ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ 1991 کے ایکٹ پر عمل درآمد کرنا عدالتوں کا قانونی فرض ہے۔1991 کے عبادت گاہوں کے قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی عبادت گاہ کی مذہبی شناخت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان مقدمات کی عدالت میں سماعت ہو گی۔
بیرسٹر اسدالدین اویسی کا مزید کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہندوتوا نظام کے ایجنڈے کو پورا کرنے کیلئے قانون اور آئین کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جا رہا ہے اور مودی تماشہ دیکھنے میں مصروف ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست راجھستان میں درگاہ اجمیر شریف کو شیو بھگوان کا مندر قرار دینے سے متعلق درخواست عدالت نے منظور کرکے سماعت کی تاریخ مقرر کردی گئی۔حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے احاطے میں مندر کا دعویٰ کرنے والی درخواست کو عدالت نے منظور کرلیا ہے۔
اجمیر کے سول جج منموہن چندیل نے ہندو سینا کے سربراہ وشو گپتا کی درخواست پر نوٹس جاری کیے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ درگاہ اجمیر شریف جو صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا مزار ہے، دراصل پہلے شیو مندر تھا۔