اسلام آباد: احتجاج کی کال پر وزیر داخلہ محسن نقوی کی پی ٹی آئی کو وارننگ

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے احتجاج کی کال دیئےجانے پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وارننگ جاری کر دی۔

آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ملائیشین وزیر اعظم پاکستان میں موجود ہیں جبکہ سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آ رہا ہے، وفاقی دارالحکومت میں اہمیت نوعیت کی بین الاقوامی تقاریب ہو رہی ہیں، ایک مملکت کا سربراہ موجود ہے اور پی ٹی آئی دھاوا بولنے کا سوچ رہی ہے، سیاست کریں مگر یہ طریقہ درست نہیں ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ جلسے کرنے کی جگہ مختص ہے، پی ٹی آئی کو پہلے بھی جلسے کی اجازت دی گئی تھی، احتجاج حق ہے لیکن اس قیمت پر نہ کریں کہ ملک کی بدنامی ہو، کسی کو دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اسلام آباد میں اس وقت حساس صورتحال ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی ہیڈ آف اسٹیٹ پاکستان میں ہو تو احتجاج نہیں ہونا چاہیے، سکیورٹی کے انتظامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جلسے کیلیے اجازت لیں لیکن اس طرح کا احتجاج نہیں ہونے دیں گے، آپ دھاوا بول دیں یہ قبول نہیں ہے احتجاج کو روکا جائے گا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے لیکن سیاست کے بھی اصول ہوتے ہیں، ایک ریاست کا سربراہ اسلام آباد میں ہے اور یہ احتجاج کی کال دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی وفد کی بھی آمد بھی متوقع ہے، کل تک کا ٹائم ہے ان لوگوں کو سوچنا چاہیے، کوئی ایسا نہ سوچے کہ دھاوا بولیں گے تو نرمی کی جائے گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ایک سمجھ دار اور اچھے پاکستانی ہیں ان کو احتجاج کے فیصلے پر دوبارہ سوچنا چاہیے، کوئی دھاوا بولے گا تو ہم نے اپنی پوری تیاری کی ہوئی ہے، کوئی چھوٹا واقعہ بھی ہوگیا تو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، کسی قسم کی کوئی نرمی نہیں ہوگی یہ بات ذہن نشین کر لیں، پھر کوئی گلہ نہ کرے کہ ہمارے ساتھ یہ ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ایسا فیصلہ نہیں کرین گے جس سے ملک کا نقصان ہو، جو لوگ اسلام آباد احتجاج کرنے آ رہے ہیں ان کو آنے نہیں دے سکتے، اسلام آباد میں سڑکیں بند کرنی ہیں یا احتجاج کرنا ہے تو اجازت نہیں دی جا سکتی، پی ٹی آئی کو احتجاج کا حق ہے لیکن 10، 15 دن کیلئے انتظار کر رہے ہیں، اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں ہونے جا رہی ہیں ایس سی او کانفرنس بھی ہے۔

’پی ٹی آئی سے درخواست ہے بطور پاکستانی امن و امان کی صورتحال پیدا نہ کریں۔ سمجھ نہیں آتی ان ایام میں کیوں احتجاج کرتے ہیں جب کوئی اہم شخص دورے پر ہوتا ہے۔ درخواست کی ہے کہ پہلے بطور پاکستانی سوچیں اس کے بعد سیاسی ورکر کے طور پر سوچیں۔ ایک ہی درخواست کی ہے کہ خدارا کل اسلام آباد میں احتجاج نہ کریں۔ احتجاج کرنے والوں کو روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ اہم مہمان اسلام آباد میں ہیں اور یہ لوگ احتجاج کریں۔‘

محسن نقوی نے بتایا کہ گزشتہ روز ہم نے لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن کے پاس ڈنڈے تھے جس پر کیلیں لگائی گئی تھیں، غلیل اور پتھر بھی گرفتار لوگوں سے برآمد کی گئی ہیں، احتجاج اس قسم کی منصوبہ بندی کے ساتھ نہیں ہوتا، مولانا فضل الرحمان نے بھی احتجاج مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے، پولیس اس مرتبہ پسپا نہیں ہوگی کیونکہ پوری تیاری ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ اسلام آباد میں 5 اکتوبر سے فوج تعینات کر دی جائے گی جبکہ پیراملٹری فورس اور ایف سی کو بھی طلب کر لیا ہے، ایس سی او کی کامیابی ہم سب کی کامیابی ہے، ریاست اپنی رٹ قائم کرے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں