اسٹیک ہولڈرز کا وی پی این رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ

ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کو رجسٹرڈ کرنے کیلئےاسٹیک ہولڈرز نے تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کردیا جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیش اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھی وزارت داخلہ سے وی پی این رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع پی ٹی اے نے بتایا کہ وی پی اینز کی رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا امکان ہے، رجسٹریشن کی میعاد ختم ہونے کے قریب ہوتے ہی وی پی اینز کی رجسٹریشن کا عمل تیز ہوگیا ہے، پی ٹی اے روزانہ کی بنیاد پر 200 سے زائد وی پی این رجسٹرڈ کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کی وی پی اینز کی رجسٹریشن کیلئےاسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت بھی جاری ہے، اسٹیک ہولڈرز نے وی پی اینز کی رجسٹریشن کا طریقہ کار آسان بنانے کی بھی درخواست کی ہے۔

وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بلاک کرنے کے احکامات دیے تھے، وی پی اینز کی رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا اختیار وزارت داخلہ کے پاس ہے۔

ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کو رجسٹرڈ کرنے کیلئےاسٹیک ہولڈرز نے تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کردیا جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیش اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھی وزارت داخلہ سے وی پی این رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی و ٹیلی کام نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی بندش پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جب کہ چیئرمین پی ٹی اے نے انکشاف کیا تھا کہ وی پی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی، اگر انٹرنیٹ ایک دن بند رہے تو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، 10 لاکھ سے زائد فری لانسرز وی پی این استعمال کررہے ہیں، اگر کوئی وی پی این رجسٹرڈ کرائے، تو انٹرنیٹ بند ہونے سے اس کا کاروبار متاثر نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اگر کوئی وی پی اینز رجسٹرڈ کرائے، تو انٹرنیٹ بند ہونے سے اس کا کاروبار متاثر نہیں ہوگا، ہر فری لانسر کو وی پی این کی ضرورت بھی نہیں، خفیہ کام کرنے والے اسے استعمال کرتے ہیں،اب تک پی ٹی اے نے ہزاروں وی پی اینز کی رجسٹریشن کر لی ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کررہے ہیں، اس وقت پاکستان میں ٹاپ کے 27 وی پی اینز ہیں، اس وقت پاکستان میں وی پی این کے ذریعے جو دل کرے دیکھ سکتے ہیں، پی ٹی اے میں علمائے کرام کو بلایا تھا، کہ لوگ فحش مواد دیکھ رہے ہیں،علما سے مدد مانگی تھی کہ جو غیر اخلاقی ویب سائٹس بلاک کرتے ہیں، لوگ اسے زیادہ ہٹ کرتے ہیں، ایکس (سابقہ ٹویٹر) فروری 2024 سے پاکستان میں بلاک ہے۔

اس موقع پر ممبر لیگل وزارت آئی ٹی نے واضح کیا کہ وی پی اینز سوشل میڈیا نہیں لیکن اس کے ذریعے سوشل میڈیا تک رسائی ممکن ہے، وی پی اینز غیر اخلاقی مواد میں نہیں آتا ہے، اگر وی پی اینز کے ذریعے لوگ غیر اخلاقی مواد دیکھ رہے ہیں تو اسے بلاک ہونا چاہیے، پیکا ایکٹ میں کہیں وی پی این کا لفظ استعمال نہیں ہوا ہے ۔

پی ٹی اے وزارت داخلہ کے احکامات پر عملدرآمد کروانے کا پابند ہے، پی ٹی اے نے وی پی اینز کی رجسٹریشن کیلئے30 نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کررکھی ہے۔پی ٹی اے نے یکم دسمبر سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بلاک کرنے کا اعلان کررکھا ہے،30 نومبر کے بعد ملک میں غیر رجسٹرڈ شدہ وی پی این کام کرنا بند ہو جائیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں