وزیر توانائی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ بجلی کی قیمت زیادہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں اصلاحات کے بعد سستی بجلی فراہم کرنے کی پوزیشن میں آئیں گے۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ انٹرسٹ ریٹ نہ بڑھا اور ڈالر میں استحکام رہا تو جنوری میں قیمت 2 سے 3 فیصد کم ہوگی، بجلی کی قیمتوں میں 5 روپے سے زائد کے حالیہ اضافے کا مکمل بوجھ صارفین پر نہیں ڈالا، 400 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ خبر چل رہی ہے کہ 6 روپے تک فی یونٹ اضافہ ہوا ہے، ہر جون میں ریگولیٹر سال کی ایوریج قیمت طے کرتا ہے، ریگولیٹر نے گزشتہ جون کے ایوریج اضافے کے نرخ دیے جو کابینہ میں زیر غور آئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے کہا عوام پر سارا بوجھ نہیں ڈالیں گے، 5 روپے 76 پیسے فی کا یونٹ بوجھ ڈالا گیا، 440 ارب روپے کا بوجھ ہے جو حکومت نے برداشت کیا، اس جون کی قیمت پر اگلے 6 ماہ تک 2 سے9 فیصد تک کا اضافہ ہوگا، گزشتہ سال کے ٹیرف کا بوجھ آئے گا۔
اویس لغاری نے کہا کہ انڈسٹری پر ڈیڑھ سو ارب کا بوجھ کم کیا ہے، ڈھائی کروڑ صارف ایوریج قیمت سے کم ہمیں دے رہے ہیں، کئی صارف 7 اور 15 روپے فی یونٹ دے رہے ہیں، اس وقت بجلی کی ایوریج فی یونٹ قیمت 35 روپے ہے، زرعی ٹیوب ویل کو 9 سے 12 گھنٹے بجلی دینے کا 80 ارب روپے سالانہ نقصان ہے۔
سینیٹ میں پی پی پی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ سولر ٹیوب ویل سے گراؤنڈ واٹر کم ہوجاتا ہے، گراؤنڈ واٹر کی کمی بلوچستان کیلئے تباہ کن ہوگی۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان میں کسی کو پتہ چلتا ہے کہ پارلیمنٹیرین آیا ہے تو وہ اسے انڈے مارتے ہیں، بلوچستان کے لوگ چور نہیں آپ کا محکمہ چور ہے۔