اسلام آباد:پاکستان دفترخارجہ نے60 سے زائد امریکی کانگریس ارکان کیطرف سے صدرجوبائیڈن کولکھے گئے خط جس میں پاکستان میں تمام سیاسی قیدیوں، بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان، کو رہا کرنے کامطالبہ کیا گیا ہے کوپاکستان کے داخلی معاملات بین الاقوامی تعلقات اور سفارتی اصولوں کے منافی قرار دےدیاہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا، “پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ہم کسی بھی تشویش کو دور کرنے کیلئے تعمیری مکالمے اور تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان کے داخلی معاملات پر تبصرے بین الاقوامی تعلقات اور سفارتی اصولوں کے منافی ہیں۔”
انہوں نے کہا، “ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے خطوط اور بیانات غیر مفید ہیں اور پاک-امریکہ دوطرفہ تعلقات کی مثبت سمت سے مطابقت نہیں رکھتے۔” انہوں نے کہا کہ یہ خط اور بین الاقوامی گروپوں کا دباؤ پاکستان کی سیاسی صورتحال کے “غلط” فہم پر مبنی ہے۔
“ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی کانگریس پاک-امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی اور ایسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گی جو دونوں ممالک اور عوام کیلئےمفید ہوں،” بلوچ نے کہا۔عمران خان اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں اور ان پر بدعنوانی سے لے کر دہشت گردی (جنہیں وہ مسترد کرتے ہیں) تک کے متعدد مقدمات میں ضمانت کے منتظر ہیں۔
پاکستانی عدالتیں پہلے ہی ان کی دو سزاؤں کو کالعدم اور تیسری کو معطل کر چکی ہیں۔ ان کی جماعت نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے 3 اکتوبر سے ان کے وکلاء اور خاندان کے افراد سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔سابق کرکٹ اسٹار کو اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے معزول کیا گیا تھا۔