انتظار حسین پنجوتھہ کی بازیابی کسی فلم اسکرپٹ سے کم نہیں:ماریہ میمن

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل اور بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن انتظار حسین پنجوتھہ کے اغواء کے بعد ان کی ڈرامائی انداز میں واپسی کسی فلم کے دلچسپ اسکرپٹ سے کم نہیں ہے۔ پروگرام سوال یہ ہے کہ میں میزبان ماریہ میمن کے مطابق ایسا کبھی نہیں دیکھا اور نہ سنا گیا کہ کہ کسی شخص کو اسلام آباد سے اٹھایا جائے اور کئی ہفتوں تک اس کا پتہ ہی نہ چلے کہ وہ کہاں پر ہے؟

لیکن یہ انہونی انتظار حسین پنجوتھہ کے ساتھ ہوئی کہ 8 اکتوبر کی شام کو چار بجے وہ اچانک غائب ہوئے اور اگلے ہی روز 9 اکتوبر کو ان کی بازیابی کیلئے عدالت میں درخواست جمع کرائی جاتی ہے۔انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کے کیس میں 10 اکتوبر کو آئی جی اسلام آباد نے اسلام آباس ہائی کورٹ میں پیش ہوکر سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے متعلق عدالت کو بتایا تھا کہ انتظار پنجوتھہ کی گاڑی فیض آباد گئی اور وہاں سے واپس اسلام آباد آگئی اب اس سے آگے دیکھ رہے ہیں۔

اگلے دن ڈی آئی جی اسلام آباد پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ان کی گاڑی فیض آباد سے راولپنڈی میں داخل ہوگئی تھی اب مزید فوٹیج ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس کے بعد راولپنڈی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ان کی گاڑی شمس آباد سے یو ٹرن لے کر واپس اسلام آباد آگئی، پھر 18 اکتوبر کی سماعت میں پولیس نے اس حد تک بتایا کہ گاڑی راول ڈیم چوک ، پھر سری نگر ہائی وے اور پھر فتح جنگ چلی گئی اور اب آگے کی فوٹیج دیکھ رہے ہیں۔

اس کے بعد 29اکتوبر کو اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں مجھے دو دن دے دیں انشاءاللہ جمعے کو اچھی خبر دوں گا۔یکم نومبر کو اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں یقین دہانی کرائی تھی کہ انتظار پنجوتھہ اگلے 24 گھنٹے میں واپس آجائیں گے۔پھر اگلی رات کو خبر آئی کہ اٹک کے علاقے حسن ابدال میں ایک مشکوک گاڑی کو روکا گیا جس میں لگ رہا تھاکہ کوئی مغوی ہے،جس پر ملزمان نے فائرنگ کی دونوں جانب سے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ملزمان گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

پولیس مقابلے کے دوران دونوں طرف سے کوئی زخمی بھی نہیں ہوا، اس موقع پر پولیس کے پاس لائٹ کیمرہ اور روشنی کا پورا انتظام تھا، جب گاڑی میں جاکر دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ یہ تو انتظار حسین پنجوتھہ ہیں۔اس کارروائی کے بعد ایک ویڈیو جاری کی گئی جو ہر لحاظ سے قابل تشویش ہے، کیونکہ جو شخص ذہنی طور پر اتنا پریشان ہے اس کے منہ کے سامنے کیمرہ رکھ کر ویڈیو بنائی گئی، جو کہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔اس ویڈیو کو بنانے کے بعد باقاعدہ طور پر ریلیز بھی کیا گیا، یہ بہت شاندار اسکرپٹ ہے جو شاید صرف پاکستان کی سیاست میں ہی ہوسکتا ہے۔ انتظار پنجوتھہ جو پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں اس لئے اس تمام معاملے میں وکلاء برادری کی خاموشی بھی معنی خیز ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں