انگلش بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ مسترد کردیا

انگلینڈ کے سیاستدانوں نے طالبان حکومت کی جانب سے افغان خواتین پر پابندیوں کے باعث چیمپئنز ٹرافی 2025 میں افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم انگلش کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے اس مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔

کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کی رپورٹ کے مطابق ای سی بی کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ نے برطانوی سیاست دانوں کے ایک گروپ کی جانب سے پاکستان میں شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے دوران افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر پابندیاں عائد کرنا اور انہیں حقوق فراہم نہ کرنے کے معاملے پر کسی ایک ملک کی جانب سے کارروائی کے بجائے آئی سی سی کی قیادت میں ایک مربوط ردعمل کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ اور افغانستان کے درمیان 26 فروری کو لاہور میں میچ شیڈول ہے۔انگلش کرکٹ بورڈ پر انگلینڈ کی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ کی جانب سے بھیجے گئے خط کا شدید دباؤ ہے جس پر 160 سے زائد سیاست دانوں کے کراس پارٹی گروپ کے دستخط ہیں۔

خط میں افغانستان میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے خواتین کے کھیل کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے جب کہ مردوں کی کرکٹ ٹیم اس عرصے میں 2 بار انگلینڈ کے خلاف کھیل چکی ہے جس میں 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ کا بڑا اپ سیٹ بھی شامل ہے جس میں افغان ٹیم نے انگلش ٹیم کو شکست دی۔

رچرڈ گولڈ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ہم انگلینڈ کی مینز ٹیم کے کھلاڑیوں اور آفیشلز پر زور دیتے ہیں کہ وہ طالبان کے دور میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھائیں۔خط میں کہا گیا کہ ہم انگلش کرکٹ بورڈ پر زور دیتے ہیں کہ وہ افغانستان کے خلاف آئندہ میچ کے بائیکاٹ پر بھی غور کرکے افغان خواتین اور لڑکیوں کو یکجہتی اور امید کا پیغام دیں۔

انگلش کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے دیے گئے جواب میں کہا گیا کہ ای سی بی کا افغانستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کھیلنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن آئی سی سی ایونٹس میں ان کی شرکت کسی انفرادی ممبر کا نہیں بلکہ مجموعی طور پر گورننگ باڈی کا معاملہ ہے۔

رچرڈ گولڈ نے کہا کہ ای سی بی طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی شدید مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کا آئین کہتا ہے کہ تمام رکن ممالک خواتین کرکٹ کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں، یہی وجہ ہے کہ انگلینڈ نے افغانستان کے خلاف کوئی دو طرفہ کرکٹ میچ شیڈول نہ کرنے کے اپنے موقف کو برقرار رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس عالمی مسئلے پر اس نقطہ نظر کا احترام کرتے ہیں اور آپ لوگوں کے خدشات کو سمجھتے ہیں، ای سی بی ایک ایسا حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے جو افغانستان میں لڑکیوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔رچرڈ گولڈ کا مزید کہنا تھا کہ ہم برطانوی حکومت، دیگر اسٹیک ہولڈرز، آئی سی سی اور دیگر بین الاقوامی کرکٹ بورڈز کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھیں گے تاکہ اس حوالے سے بامعنی تبدیلی کے لیے ممکنہ راستہ تلاش کیا جاسکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں