اگلے چند دنوں میں کچھ بڑا ہونے والا ہے، سہیل وڑائچ کا دعویٰ

مارشل لا نہیں لگ رہا، اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی منصوبہ بندی ہے، سپریم کورٹ کے ان سیشن ہونے سے پہلے قیدی نمبر 804 کو حکومتی تحویل سے لیکر فوجی تحویل میں لے جانے کی تیاری ہے۔
ملک کے معروف و سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلے چند دنوں میں کچھ بڑا ہونے والا ہے۔ اپنے کالم میں انہوں نے بتایا کہ منصوبہ بندی یہ ہو رہی ہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، طے یہ ہورہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کو نہ مانا جائے اور اسے بے اثر کردیا جائے، تحریک انصاف اور اس کے لیڈر جتنے بھی مقبول ہیں فی الحال انہیں قبول کرنے کے بارے میں دور دور تک کہیں ایسی سوچ بھی نہیں پائی جا رہی، مارشل لا نہیں لگ رہا آئین کے اندر رہ کر ہی مقتدرہ نے ججوں اور سیاسی انصافیوں سے مؤثر طور پر نمٹنے کا فیصلہ کرلیا، امریکی کانگریس کی قرار داد ہو یا یورپ سے ہیومن رائٹس کے حوالے سے اٹھنے والی آوازیں، انہیں درخور اعتنا نہ سمجھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
سینئر صحافی نے لکھا کہ طاقتور حلقوں کی سوچ ہے کہ سرنڈر ریاست نہیں سرنڈر باغی افراد کرتے ہیں ریاست اپنی جگہ ڈٹ کر کھڑی ہے جو سیاسی لیڈر چاہے کتنا ہی مقبول کیوں نہ ہو وہ ریاست کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا اور اگر اس کے خلاف ریاست کو نقصان پہنچانے کا الزام ہو پھر تو لازماً اسے ہی سرنڈر کرنا پڑے گا، اگر اسے راستہ دیا تو وہ انتقام لے گا ہم پر وار کرے گا ہم اس کو جانتے ہیں اسے ذرا برابر رعایت ملی تو وہ ہم پرچڑھ دوڑے گا اس لیے نو رسک اور نہ ہی کمپرومائز ہوگا۔
سہیل وڑائچ کا دعویٰ ہے کہ صلح صفائی نہیں فی الحال صرف لڑائی ہو رہی ہے اور اگلے چند دنوں میں کچھ بڑا ہونے والا ہے، جمہوریت، آئین اور سویلین اداروں کی بالادستی کو جھٹکا لگنے والا ہے، عدالتوں کے فیصلوں پر سوالیہ نشان لگانے کیلئے مکمل تیاری ہو چکی ہے، سپریم کورٹ کے ان سیشن ہونے سے پہلے قیدی نمبر 804 کو حکومتی تحویل سے لے کر فوجی تحویل میں لے جانے کی تیاری ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں