بنگلادیش: مذاکرات نہیں، حسینہ واجد کو استعفا دینا ہوگا،طلبہ کی سول نافرمانی تحریک شروع

ڈھاکا: بنگلادیش میں طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کر دی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش میں کوٹا سسٹم کے خلاف ملک گیر مظاہروں نے دوبارہ شدت اختیار کرلی ہے، طلبہ نے واضح کر دیا ہے کہ اب مذاکرات نہیں ہوں گے، حسینہ واجد کو استعفا دینا ہوگا۔

گزشتہ روز احتجاج کے دوران مزید 2 افراد جان سے گئے، اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، حکمراں جماعت کی طلبہ تنظیم کے حملوں اور پولیس کے تشدد سے اب تک 200 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

حکومت نے واٹس ایپ، یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی ہے، اے ایف پی کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف جدوجہد کا آغاز کرنے والے طلبہ کے گروہ نے وزیر اعظم حسینہ واجد سے مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک وزیر اعظم اور ان کی حکومت مستعفی نہیں ہو جاتی۔

ڈھاکا میں ہزاروں کے اجتماع سے خطاب میں طالب علم رہنما ناہید اسلام نے کہا کہ حسینہ واجد کو ہر صورت مقدمے کا سامنا کرنا ہوگا، اس بات کی اجتماع نے بھرپور طریقے سے تائید کی۔

20 سال کے نجم یاسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ حسینہ واجد کو ہر صورت حکومت سے دست بردار ہونا پڑے گا، ہم کسی آمرانہ حکومت کو نہیں مانتے، طلبہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹیکس دینا بند کر دیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں