بھارتی ریاست اتر پردیش میں مقامی انتظامیہ نے 1839 میں تعمیر کی گئی تاریخی فتح پور نوری مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا۔انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ مسجد کا ایک حصہ سڑک پر تعمیر ہے اور علاقے سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے بلڈوزر تعینات ہیں۔
180 سال پرانی مسجد اس سڑک سے پہلی کی ہے جسے ہندو انتہا پسند انتظامیہ تجاوزات قرار دے رہی ہے۔ تاریخی فتح پور نوری مسجد نسلوں کی عبادت گاہ رہی ہے اور مقامی مسلم کمیونٹی کیلئےاہمیت رکھتی ہے۔
حکام کے مطابق مسجد غیر قانونی تعمیر کی وجہ سے گرائی گئی، یہ کارروائی عوامی انفراسٹرکچر میں رکاوٹ بننے والی تجاوزات سے نمٹنے کیلئے قواعد و ضوابط کے مطابق ہے۔اس اقدام نے مقامی آبادی میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ مظاہرین نے حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور متبادل حل تلاش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فتح پور نوری مسجد کے انہدام نے بھارت میں تاریخی اور مذہبی مقامات کے ساتھ سلوک پر بڑھتی ہوئی بحث میں اضافہ کیا ہے۔مذکورہ کارروائی کے دوران علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔مودی حکومت کے دوران بھارت میں کئی ایسے واقعات پیش آئے جن سے مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور ان کے مذہبی مقامات جیسے مساجد پر اثرات پڑے۔