جرمنی(رضوان خان سے)جرمنی کے ساحلی شہر ہیمبرگ میں ایرانی امام بارگاہ اسلامک سینٹر ہیمبرگ(آئی زیڈ ایچ) پر پابندی لگا دی گئی جبکہ آٹھ صوبائی ریاستوں میں 53 عمارات کی تلاشی لی گئی۔ اسلامک سینٹر (آئی زیڈ ایچ) ایسا ادارہ ہے جسے جرمن انٹیلی جنس حکام ایران اور حزب اللہ کے زیر کنٹرول سمجھتے ہیں .
جرمنی خبر رساں ادارے DW ڈوئچے ویلے کے مطابق جرمنی میں اسلامک سینٹر ہیمبرگ پر یہ پابندی آج بروز بدھ کو عائد کی گئی ہے۔ اس پابندی سے اس سینٹر کے ساتھ ساتھ اس سےمنسلک پانچ دیگر تنظیمیں بھی متاثر ہوئی ہے۔ جرمن پولیس اہلکاروں نے آج صبح سویرے ہیمبرگ کی امام علی مسجد کے ساتھ ساتھ جرمنی کی آٹھ دیگر ریاستوں میں میں بھی آئی زیڈ ایچ سے منسلک عمارات کی تلاشی لی۔
آج صبح درجنوں پولیس اہلکاروں کو ہیمبرگ میں امام علی مسجد، جسے نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے، کا گھیراؤ کرتے دیکھا گیا۔ آئی زیڈ ایچ کی طرف سے چلائی جانے والی یہ شیعہ مسجد شمالی جرمن شہر ہیمبرگ کی آلسٹر جھیل کے کنارے پر واقع ہے۔ نیوزایجنسی ڈی پی اے کے ایک رپورٹر کے مطابق آج صبح ہی برلن کےٹیمپل ہوف نامی علاقے میں بھی کئی پولیس اہلکاروں نے ایک شیعہ تنظیم کی عمارت پر چھاپہ مارا۔
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس سروس نے آئی زیڈ ایچ کو ایک انتہا پسند تنظیم قرار دیا ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق آئی زیڈ ایچ نے جارحانہ اور عسکری طریقے سے ایرانی ”انقلابی رہنما‘‘ اور نام نہاد ”اسلامی انقلاب‘‘ کے نظریے کو جرمنی میں پھیلایا ہے۔
جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی سے شیعہ مسلک کے پرامن اعمال واضح طور پر متاثر نہیں ہوں گے، ”میرے لیے یہاں ایک واضح فرق کرنا بہت ضروری ہے۔ ہم کسی مذہب کے خلاف کام نہیں کر رہے.
وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئی زیڈ ایچ ایک انتہا پسند اسلامی تنظیم ہے، جو غیر آئینی اہداف کا تعاقب کرتی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ کے مطابق اس تنظیم کی طرف سے فروغ دیے جانے والے نظریات کا مقصد خواتین کے حقوق، ایک آزاد عدلیہ اور جمہوری جرمن ریاست کو نقصان پہنچانا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”اس کے علاوہ اسلامک سینٹر ہیمبرگ اور اس سے منسلک تنظیمیں (حزب اللہ) کے دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں اور جارحانہ سامیت دشمنی پھیلاتے ہیں۔‘‘ جرمنی میں گزشتہ کئی برسوں سے آئی زیڈ ایچ پر پابندی عائد کرنے کے مطالبات کیے جا رہے تھے۔
مجموعی طور پر چار شیعہ مساجد کو پابندی کے حصے کے طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ جرمنی میں تقریباً 150 سے 200 شیعہ سینٹرز موجود ہیں۔ آئی زیڈ ایچ کو یورپ میں تہران کے لیے ایک اہم پروپیگنڈہ مرکز سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس سروس کی ریاستی شاخ سن 1990 کی دہائی سے اس تنظیم کی نگرانی کر رہی ہے
پابندی عائد ہونے کے بعد آٹھ صوبائی ریاستوں میں مجموعی طور پر 53 عمارات کی تلاشی لی گئی ہے۔ آج بڑے پیمانے پر یہ آپریشن قبل ازیں نومبر میں جرمنی بھر میں تقریباً 50 عمارات کی تلاشی لینے کے بعد کیا گیا ہے۔ تب نومبر میں بھی آئی زیڈ ایچ سینٹر کی تلاشی لی گئی تھی۔ اس وقت جرمن پولیس کی جانب سے کافی زیادہ مواد ضبط کیا گیا تھا۔