آپ اپنی فیملی کے ساتھ ویک اینڈ پر کچھ اچھا وقت گزارنے کے لیے ڈنر پر ریسٹورنٹ جاتے ہیں اور وہاں آپ سے بھاری بل وصول کیا جاتا ہے، اور آپ بہ خوشی ادا کر کے گھر لوٹ جاتے ہیں۔
کراچی شہر میں عموماً یہی ہوتا ہے، ریسٹورنٹس میں کھانا کھانے والے صارفین یہ دیکھنے کی زحمت کبھی نہیں کرتے کہ جو بل ان سے لیا جا رہا ہے، اس میں شامل ٹیکسز کی نوعیت کیا ہے۔
شہریوں کی اس بے خبری سے ریسٹورنٹس مالکان بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں، لیکن صارفین کا جاننے کا یہ حق ہے کہ ریسٹورنٹس میں لیا جانے والا ’ایس آر بی‘ ٹیکس کہاں جاتا ہے؟ جی ہاں بل پر موجود متعدد قسم کے ٹیکسز میں ایک ٹیکس ایس آر بی نامی بھی ہے۔
سندھ سروسز ٹیکس کے نام پر عوام سے لوٹ مار کی جا رہی ہے، شہر بھر میں لاتعداد ریسٹورنٹس اور کیفے عوام سے سروس چارجز نامی ٹیکس لے کر سرکاری خزانے میں جمع کرنے کی بجائے اپنی جیبوں میں ڈال رہے ہیں۔
محکمہ سندھ ریونیو بورڈ کے نافذ کردہ ٹیکس کو ہزاروں ریسٹورنٹس سروسز سیلز ٹیکس کے نام پر صارفین سے وصول کرتے ہیں، یہ رقم سالانہ اربوں روپوں میں بنتی ہے، مگر حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اس ٹیکس کے سرکاری خزانے میں جمع ہونے یا نہ ہونے کی جانچ پڑتال کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں ہے۔
سندھ ریونیو بورڈ نے اس ٹیکس کی مد میں خورد برد کے خلاف کئی برانڈڈ اور نامی گرامی ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی ہے، مگر ان نادہندہ ریسٹورنٹس کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لیے کوئی جامع پالیسی تاحال وضع نہیں کی گئی ہے۔
سندھ ریونیو بورڈ کو عوام سے حاصل شدہ اس ٹیکس کی وصول یابی میں شفافیت لانے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔