اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے سربراہ رافیل گروسی آئندہ چند روز میں سرکاری حکام کے ساتھ بات چیت کیلئے ایران کا دورہ کریں گے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ’ارنا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سرکاری دورے پر بدھ کو ایران پہنچیں گے۔ایجنسی کے مطابق، ایران میں رافیل گروسی کی سرکاری ملاقاتیں جمعرات کو ہوں گی۔
رافیل گروسی نے آخری دفعہ مئی میں ایران کے دورے کے دوران اصفہان میں ہونے والی نیوز کانفرنس میں ایران کے جوہری پروگرام کو تقویت دینے کے لیے ٹھوس اقدامات پر زور دیا تھا۔ان کا یہ دورہ حالیہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ہوگا۔
خیال رہے کہ اپنے پہلے دور حکومت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر واشنگٹن کو ایک اہم جوہری معاہدے سے الگ کیا تھا جس کا مقصد پابندیوں میں نرمی کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر قدغن لگانا تھا۔دریں اثنا، یورپی یونین کی جانب سے واشنگٹن کو دوبارہ شامل کرنے اور تہران کو دوبارہ معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے کیلئے کی جانے والی کوششیں ناکام ہوگئی تھی۔
ایران بھی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہوگیا تھا جبکہ معاہدے کی تعمیل کی وجہ سے تہران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان مسقتل تناؤ کی صورتحال برقرار رہی تھی۔جولائی میں عہدہ سنبھالنے والے ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے معاہدے کو بحال کرنے کی حمایت کی ہے اور اپنے ملک کی تنہائی کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
ادھر رواں ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ وہ ایران کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کریں گے لیکن ایران جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔’دوسری طرف، ایرانی نائب صدر محمد جواد ظریف نے ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی پچھلے دور صدارت میں ایران کے خلاف اختیار کی جانے والی ’زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی میں تبدیلی پر زور دیا تھا۔