عالیہ بھٹ نے بوٹوکس غلط کروانے کے الزامات لگانے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا

عالیہ بھٹ نے اپنی مسکراہٹ اور بولنے کے طریقے پر اٹھنے والے سوالات اور بوٹوکس کے الزامات لگانے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔عالیہ بھٹ کے بولنے اور مسکرانے کا طریقہ کچھ عرصے سے تنقید کی زد میں ہے اور سوشل میڈیا پر ان کے انٹرویوز کی متعدد ویڈیوز کو شیئر کر کے اکثر سوشل میڈیا انفلوئنسرز، ڈرماٹولوجسٹ اور ایستھیٹک فیزیشن ڈاکٹر یہ تبصرے کرتے نظر آئیں ہیں کہ ممکنہ طور پر عالیہ بھٹ کی کاسمیٹک سرجری غلط ہوگئی جس کی وجہ سے انکا چہرہ ٹیڑھا ہوگیا ہے۔

تاہم عالیہ بھٹ نے تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا، فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام اسٹوری پر عالیہ بھٹ نے کہا کہ سچ میں کسی کو اس طرح جج نہیں کرنا چاہیے، اگر کسی نے کاسمیٹک سرجری کروائی ہے تو اس کا جسم ہے اور اسی کی مرضی ہے کہ وہ جو بھی کرے۔

’’لیکن یہ کتنی بد اخلاقی کی بات ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ میں نے بوٹوکس کروایا جو غلط ہو گیا، اسی موضوع پر بے شمار آرٹیکلز لکھے گئے ہیں، آپ لوگوں کے مطابق میری مسکراہٹ ٹیڑھی ہے اور میرا بات کرنے کا طریقہ بھی کافی عجیب ہے‘‘۔

عالیہ بھٹ نے لکھا کہ یہ ہے آپ لوگوں کی ہائپر کریٹیکل اور مائکرواسکوپک ججمنٹ کسی انسان کے چہرے کے لیے؟ اور اس کے بعد بعض تو سائنٹیفک ایکسپلینیشن بھی دے رہے ہیں جس کے مطابق میرے چہرے کا آدھا حصہ پیرالائزڈ ہے، کیا آپ سچ میں اپنے ہوش و حواس میں ہیں؟ یہ بے انتہا سنگین الزامات ہیں جو آپ لوگوں نے بغیر کسی دلائل اور تصدیق کے بہت آسانی سے مجھ پر لگا دیے ہیں۔

عالیہ بھٹ نے مزید لکھا کہ اس سے بُرا کیا ہی ہو سکتا ہے کہ آپ نئی نسل کو انفلوئنس کرنے کا کام سنبھالے بیٹھے ہیں اور ان کے دماغوں میں اس طریقے کا کچرا بھر رہے ہیں، آپ یہ بات کیسے کہہ سکتے ہیں؟ صرف کچھ پیسوں کیلئے؟ تھوڑی توجہ کیلئے؟ کیونکہ ان میں سے کوئی بھی بات صحیح نہیں بلکہ یہ بیوقوفانہ حرکت ہے۔

عالیہ بھٹ نے مزید لکھا کہ’ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس طرح کی ججمنٹس دوسری خواتین کی طرف سے کی جارہی ہیں، اپنی زندگی جینے اور دوسروں کو بھی جینے دینے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟ ہر کسی کو اسکی زندگی آزادی سے جینے کا حق کیسے ملے گا؟‘۔

اپنا تبصرہ لکھیں