فیض حمید نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کیں: آئی ایس پی آر

راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہےکہ فیض حمید نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کیں، ان بنیادوں پرفیلڈجنرل کورٹ مارشل کی کارروائی آغازکیا جاچکا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی وزیراعظم کرتاہے، پاک فوج میں احتساب کا نظام الزامات پر نہیں ثبوتوں پر کام کرتاہے، کوئی عہدیدارقانون ،ضوابط سے باہر جاتاہےتوفوج کا سسٹم قانون کے دائرےمیں لاتا ہے.

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ فیض حمید کیس میں ذاتی فائدے کیلئے جو کام کئےگئے وہ ثبوت انکوائری میں ہیں، پریس ریلیز میں بتایا تھا مخصوص سیاسی عناصر کی ایما پر قانون وآئین سےتجاوز کیا گیا ، فیض حمید سےمتعلق کیس ابھی چل ہے،تفصیلات سے آگاہ کرتے رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ کوئی شخص ذاتی فائدےکیلئےغیرقانونی کام کرےتوبغیرثبوت کسی اور سےمنسلک کرنامناسب نہیں۔انھوں نے بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کیں، ان کی ریٹائرمنٹ کےبعدبھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کےمتعددواقعات سامنےآئے، ان بنیادوں پرفیلڈجنرل کورٹ مارشل کی کارروائی آغازکیا جاچکاہے، جوبھی شخص اس کیس سے منسلک ہوگا، قانون کی گرت سےباہر نہیں رہے گا۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا گیا، ریٹائرڈ آفیسر کیخلاف باضابطہ طور پر درخواست موصول ہوئی، یہ معاملہ منسٹری آف ڈیفنس کے ذریعے پاک فوج کو بھجوایا گیا۔

انھوں نے کہا کہ کہ اپریل 2024 میں پاک فوج کی طرف سےاعلیٰ سطح انکوائری کاحکم دیا گیا، ٹھوس شواہد پر انکوائری کے بعد 12 اگست 2024 کو پاک فوج نے آگاہ کیا، قوم کو آگاہ کیا کہ متعلقہ آفیسر نے پاکستانی دفعات کی خلاف ورزیاں کیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاک فوک خوداحتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، امیدکرتے ہیں اس طرح کی بلاتفریق خود احتسابی باقی اداروں کوبھی ترغیب دیتی ہے، اگرسیاسی مقاصدکیلئےکوئی بھی اپنےمنصب کواستعمال کرتاہےتو وہ اس کو بھی جوابدہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں