نوجوت سنگھ سدھو کا طریقہ علاج غیر ثابت شدہ ہے:ڈاکٹرز

ماہر ڈاکٹروں نے سابق بھارتی کرکٹر اور شوبز سیلیبریٹی نوجوت سنگھ سدھو کی کینسر کی خوراک سے متعلق دعوے کی تردید کی اور کہا کہ تحقیق فی الحال جاری ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹاٹا میموریل اسپتال کے ڈائریکٹر سمیت 260 سے زائد ڈاکٹر نے مشترکہ طور پر نوجوت سنگھ سدھو کے دعوے کی تردید کی۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر کے دعوے میں کہا گیا کہ پرہیزی کھانے کے ذریعے بیوی نے چھاتی کے کینسر کی چوتھی اسٹیج پر قابو پایا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو نے جمعرات کو امرتسر میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کی اور اہلیہ کے کینسر سے پاک ہونے کا اعلان کیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے اپنے دعویٰ کے حق میں شواہد پیش نہیں کیے تاہم روزے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ چینی اور کاربو ہائیڈریٹس کی کمی کینسر خلیات کو مار دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری اہلیہ نے لیموں کا پانی، کچی ہلدی اور سیب کا سرکہ لیا، انہیں صرف 7 پی ایچ کا پانی دیا گیا، انہوں نے نیم کے پتے اور تلسی کھائی جبکہ کدو، انار، گاجر، آملہ، چقندر اور اخروٹ کے کھٹے پھل اور جوس کو اپنی خوراک کا حصہ بنایا۔

ممبئی کے ٹاٹا میموریل اسپتال کے کینسر کی تشخیص کے ماہر ڈاکٹروں نے کھلا خط شیئر کیا اور کہا کہ یہ غیر ثابت شدہ طریقہ علاج ہے، کچی ہلدی یا نیم کے پتے کھانے سے کینسر کا علاج ہوتا ہے، اس کا یقینی ثبوت نہیں۔

ڈاکٹروں نے مزید کہا کہ ان پروڈکٹس پر تحقیق جاری ہے تاہم ان اشیاء کے استعمال سے کینسر علاج کا ڈیٹا فی الحال موجود نہیں، ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں غیر ثابت شدہ علاج کی وجہ سے اپنی ٹریٹمنٹ میں تاخیر نہ کریں، مرض کی علامت کی صورت میں ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

خط میں ڈاکٹروں نے کینسر کو قابل علاج مرض قرار دیا اور کہا کہ ابتدا میں ثابت شدہ علاج سرجری، ریڈی ایشن تھراپی اور کیموتھراپی کرائیں، ہم سب کا فرض ہے کہ غلط معلومات سے لڑتے رہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں