مسلسل تیسری کامیابی اور وزیرِ اعظم بننا جواہر لال نہرو کو بھاری پڑا تھا

2024ء کے بھارتی انتخابات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے 73 سالہ رہنما نریندر مودی کانگریس کے آنجہانی رہنما جواہر لال نہرو کی طرح مسلسل تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے جا رہے ہیں۔

بھارت میں آنے والے دنوں میں کیا ہو گا یہ تو وقت بتائے گا لیکن ماضی میں کانگریسی رہنما جواہر لال نہرو آزاد ہندوستان میں مسلسل تیسری مرتبہ الیکشن جیت کر وزیرِ اعظم بنے تو وہ اپنی مدت پوری نہیں کر سکے تھے۔

1962ء میں ملنے والی تیسری مدت ہندوستانی قیادت اور سیاست دونوں پر بہت بھاری رہی تھی۔

بھارتی لوک سبھا کے اٹھارہویں انتخابات میں نریندر مودی کی زیرِ قیادت بی جے پی اپنے اتحادیوں کی مدد سے مسلسل تیسری مرتبہ حکومت سازی کرنے جا رہی ہے اور نریندر مودی اگلی 5 سالہ مدت کے لیے تیسری مرتبہ وزیرِ اعظم کا حلف اٹھائیں گے، وہ اس سے پہلے 26 مئی 2014ء، پھر 30 مئی 2019ء کو وزارتف عظمیٰ کا حلف اٹھا کر 5، 5 سال کی 2 مدتیں گزار چکے ہیں۔

ان سے پہلے کانگریسی رہنما جواہر لال نہرو واحد شخصیت ہیں جو آزاد ہندوستان میں مسلسل تیسرا الیکشن جیت کر وزیرِ اعظم بنے تھے۔

جواہر لال نہرو کی زیرِ قیادت کانگریس نے 1952ء کے لوک سبھا کے پہلے، پھر 1957ء اور فروری 1962ء کا تیسرا انتخاب جیتا، جس کے نتیجے میں وہ 15 اپریل 1952ء، 17 اپریل 1957ء اور 2 اپریل 1962ء کو وزیرِ اعظم منتخب ہوئے تھے۔

1962ء میں تیسری مدت تک ایک ہی جماعت سے شخصیت کا وزیرِ اعظم بننا ہندوستانی سیاست پر کافی بھاری رہا تھا، کیوں کہ اس مدت میں ہندوستان نے اپنے 2 وزرائے اعظم اچانک انتقال کے سبب کھوئے تھے۔

پہلے نہرو اچانک انتقال کے سبب تیسری مدت پوری نہیں کر سکے اور صرف 24 ماہ بعد 27 مئی 1964ء کو 74 سال کی عمر میں بحثیت وزیرِ اعظم حرکتِ قلب بند ہونے سے چل بسے تھے جس کے فوری بعد کابینہ کے رکن گلزاری لال نندہ کو قائم مقام وزیرِ اعظم مقرر کیا گیا تھا، پھر 9 جون 1964ء کو کانگریسی رہنما لال بہادر شاستری نے مدت مکمل ہونے تک ہندوستان کے اگلے وزیرِ اعظم کا حلف اٹھایا تھا لیکن وہ بھی اچانک موت کے باعث حکومتی مدت پوری نہیں کر سکے تھے اور 11 جنوری 1966ء کو بیرونِ ملک دورے کے دوران بحیثیت وزیرِ اعظم 61 سال کی عمر میں تاشقند میں اچانک انتقال کر گئے تھے۔

دوسری مرتبہ بھی ہنگامی طور پر کابینہ کے رکن گلزاری لال نندہ قائم مقام وزیرِ اعظم ہندوستان مقرر کیے گئے، حکومت کی باقی مدت پوری کرنے کے لیے ایک بار پھر کانگریس کی قیادت سرجوڑ کر بیٹھی، اگلے 13 دن سیاسی چپقلش اور گرما گرمی سے بھرپور مشاورت کے بعد ایک طرف 24 جنوری 1966ء کو جواہر لال نہرو کی صاحبزادی اندرا گاندھی نے ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون وزیرِ اعظم کا حلف اٹھایا تھا تو دوسری طرف پہلی مرتبہ کئی سینئر کانگریسی رہنماؤں نے پارٹی سے ناراض ہو کر اپنے سیاسی راستے جدا کر لیے تھے، ماضی میں جو ہوا اسے اتفاق ہی کہا جا سکتا ہے، اب آگے کیا ہو گا؟ یہ وقت بتائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں