مسی ساگا:چودھری جاویداقبال گجرکارانافاروق سعیدخان کے اعزازمیں عشائیہ

مسی ساگا(نمائندہ خصوصی)ترجمان حکومت پاکستان اورکینیڈامیں پاکستان پیپلزپارٹی کے صدرچودھری جاویداقبال گجرنے کہاکہ حکومت اپنے سرکاری اخراجات میں فوری طورپرکمی کے بارے فیصلہ کرے اورایسے ادارے جوبوجھ ہیں ان کی فوری طورپر نجکاری کرنے کے بارے فصلہ کرے۔انہوں نے یہ بات سابق وفاقی وزیراورسینئروائس پریذیڈنٹ پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب رانافاروق سعیدخان کے اعزازمیں عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کی۔

اس موقع پر رانافاروق سعیدخان نے کہاکہ یہ آج کی بات نہیں ہے ابلکہ ہرجگہ یہی تذکرہ ہے کہ یہ ٹیکس لگائویہ ٹیکس لگائو ۔سابق وفاقی وزیراور سینئروائس پریذیڈنٹ پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب رانافاروق سعیدخان نے اپنے خطاب میں کہاکہ ذوالفقارعلی بھٹوکی ایک سوچ تھی اوریہ سوچ ایسی تھی جس نے ملک کواپنے قدموں پے کھڑاکیا۔جس نے اس ملک کوایٹمی پروگرام دیا۔74میں انڈیانے ایٹمی دھماکہ توشام کوقائدملت نے پریس کانفرنس کی اورکہاکہ گھبرائونہیں ہم بھی ایٹم بم بنائیں گے۔خواہ ہمیں گھاس کھانی پڑے ۔75میں ہم ایٹمی پروگرام کی بنیادرکھ چکے تھے یہ اس لیڈرکی سوچ تھی کہ میرے پاس اگرایٹم بم ہوگاتوکوئی میرے ملک کی طرف بری نظرسے نہیں دیکھے گا۔میرے دشمن کوبھی معلوم ہوگاکہ اگرمیں اسے چھیڑوگاتواس کے پاس بھی ایٹم بم ہے ۔

ذوالفقارعلی بھٹوملک کوبہت ترقی یافتہ دیکھناچاہتاتھالیکن امریکہ نہیں چاہتاتھاکہ پاکستان ایٹمی پروگرام پرعمل کرے اس نے پاکستان پربہت دبائو ڈالاکہ وہ اس پروگرام سے بازرہے لیکن شہیدبھٹوڈٹارہالیکن جن کوبچایاجن کوسنواراورجن کیلئے ساری دنیاسے ٹکرلی وہی اس کے قاتل نکلے ۔پاکستان بڑابدقسمت ملک ہے جواتنابڑالیڈرانہوں نے مارڈالالیڈرروزنہیں پیداہوتے ۔اگرشہیدکوقتل نہ کیاجاتاتوآج وطن پاکستان کایہ حال نہ ہوتا۔

حکومت پاکستان کے ترجمان چودھری جاویدگجر،معروف کاروباری شخصیت چودھری اسحاق ،SKANS ACCOUNTING کےمنیجنگ ڈائریکٹر عامرقریشی،پاکستان تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں رکن گلریزچن،قیصرڈار، خواجہ انجم ،شفیق راجا،لطیف اعوان،حیدرعلی ،زبیرحسین اعوان،رائوطاہر،عرفان ملک ،سجادچودھری ،عرفان گجر،راناسہیل،گیزخان اوراشرف خان نے خصوصی شرکت کی ۔SKANS ACCOUNTING کےمنیجنگ ڈائریکٹر عامرقریشی کاکہناتھاکہ پاکستان کی معیشت کی بحالی صرف اور صرف ایکسپورٹس میں اضافہ اورخلیجی ممالک اوردنیابھرمیں پیشہ ورہنرمندپاکستانیوں کو بھجوانے سے ممکن ہے تاکہ ترسیلات زرمیں اضافہ ہوسکے اوروطن عزیزمعاشی بحران سے نکل سکے۔

جب کسی سے ناانصافی کی جائے گی توقدرت بھی اپنے انصاف کا پیمانہ استعمال کرے گایہاں وطن عزیزمیں یہ حالات ہیں کہ اشرافیہ ٹیکس دیتی نہیں اورعام عوام ایک ماچس کی ڈبی سے لیکرکپڑے ،جوتے اورروزمرہ استعمال کی ہرچیزپرٹیکس دے رہے ہیں۔اشرافیہ جہاں سے خریداری کرتے ہیں وہاں ٹیکس فری خریداری ہوتی ہے اوروہاں عام عوام کاداخلہ بندہے ۔ملک پاکستان کے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اوراپنے پڑوسی ملک کی پالیسیوں کوسامنے رکھتے ہوئے عام آدمی کوریلیف دینے کے اقدامات کرنے چاہئے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں