مودی حکومت امریکی شہریوں کو دھمکیاں دینے کی کوشش نہ کرے:گرپتونت سنگھ پنوں

واشنگٹن: سکھ رہنما گرپتونت سنگھ نے کہاہے کہ بھارت کے ساتھ خاموش سفارت کاری مودی حکومت کو بین الاقوامی جرائم جاری رکھنے کی ترغیب دے رہی ہے.گرپتونت سنگھ پنوں کی اپنے اوپر قاتلانہ سازش میں بھارتی شہری پر محکمہ انصاف فرد جرم عائد کر چکا ہے ۔گرپتونت سنگھ پنوں کاکہناتھاکہ ہم امریکہ میں قائم ایک ایڈووکیسی گروپ ہیں جو ہندوستانی سکھوں کے حق خود ارادیت کیلئے کام کر رہے ہیں۔

سکھ فار جسٹس نے ٹونی بلنکن سے مطالبہ کیاہے کہ وہ خالصتان کےحامیوں کے خلاف امریکی سرزمین پر پرتشدد بین الاقوامی جبر کی مودی حکومت کی پالیسی کے مسائل اٹھائیں۔امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن کو سکھ رہنما نے خط میں نشاندہی کی کہ خالصتان نواز سکھوں کے خلاف بھارت کے بین الاقوامی جرائم صرف امریکہ تک محدود نہیں ہے۔

گرپتونت سنگھ پنوںنے کہاکہ کینیڈا میں ہردیپ سنگھ ننجر کا قتل، مودی سرکار نے برطانیہ میں خالصتان نواز سکھوں کو نشانہ بنایا۔نیزخالصتان کے حامی سکھوں کو بھارتی حکومت نے آسٹریلیا اور پاکستان بھی نشانہ بنایا۔ گرپتونت سنگھ پنوں کامطالبہ تھاکہ وزیر اعظم مودی اور ان کے “کرائے کے قتل” کی سازش میں ملوث کسی بھی شخص کی تحقیقات کریں اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

سکھ فار جسٹس کے مطابق اجیت ڈوول اور وزیر دفاع راج ناتھ نے بار بار اپنے ارادے کو دہرایاہے ۔ہندوستان کے وزیر خارجہ کے طور پر، ایس جے شنکر مودی حکومت کا بین الاقوامی چہرہ اور منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مودی حکومت کا کہا جائے کہ وہ امریکی شہریوں کو دھمکیاں دینے اور خاموش کرنے کی کوشش نہ کرے۔

گرپتونت سنگھ پنوں نے مزیدکہاکہ مودی حکومت کی مجھے مارنے کی بے لگام کوششیں مجھے خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کو منظم کرنے اور اس کی قیادت کرنے سے نہیں روک سکتی۔ میں یہ امریکی انتظامیہ کیلئے ریکارڈ پر رکھنا چاہتا ہوں، اگر میں کبھی مارا گیا تو ہندوستان کے وزیر اعظم مودی، بھارتی سفیر اور را چیف میری موت کے ذمہ دار ہوں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں