پاکستان کو ’صحت مند خوراک پالیسی‘ کی ضرورت ہے: ماہرین

صحت عامہ کے ماہرین نے صحت مند معاشرے کے حصول کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک اور پینے کے صاف پانی کی ضرورت، خوراک کی حفاظت اور صحت پر توجہ مرکوز کرنے والی ’نیشنل ڈائٹ پالیسی‘ بنانے پر زور دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 70 فیصد صحت کے مسائل کی وجہ ناقص غذائیت اور پینے کا غیر محفوظ پانی ہے .

ماہرین کے مطابق مضرِ صحت غذاؤں اور پانی سے بہت سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں خصوصاً خواتین اور بچے۔

ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے پروفیسر شہزاد علی خان نے کہا ہے کہ متعدی اور غیر متعدی امراض دونوں غذائی عادات سے منسلک ہیں۔

سَسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (SDPI) کے ایک سیمینار میں، پروفیسر خان نے غذائی تحفظ اور کم غذائیت (فاسٹ فوڈ) پر موجودہ توجہ پر تنقید کرتے ہوئے صحت کے نقطہ نظر سے ایک قومی صحت مند غذا کی پالیسی پر زور دیا۔

گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن (GAIN) کے نمائندے فیض ایسول کا کہنا ہے کہ 82 فیصد پاکستانیوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی حاصل نہیں، اس کے باوجود حکومت پالیسی سے لاتعلق ہیں۔

وزارتِ قومی صحت سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مہرین مجتبیٰ نے خواتین اور بچوں کے لیے غذائیت کو بہتر بنانے کے لیے پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نجی شعبے اور سول سوسائٹی سے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب ایس ڈی پی آئی کی رکن خانسہ نعیم نے سیمینار کے دوران بچوں اور حاملہ خواتین میں بڑے پیمانے پر غذائیت کی کمی کو ظاہر کرنے سے متعلق اعداد و شمار پیش کیے۔

یہ اعداد و شمار خواتین اور بچوں میں خون کی کمی کو بڑے پیمانے پر ظاہر کر رہے تھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں