پاکستان کے تمام بڑے ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں مالی سال 2024-25 ءکے لیے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملک کے بڑے ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرے گی۔
اس سلسلے میں اسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ سب سے پہلے آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ:

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ حکومت نے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ مسافروں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے اور ہوائی اڈوں سے حاصل ہونے والی آمدن میں اضافے کے پیش نظر کیا ہے۔ اس اقدام کے تحت بین الاقوامی مسابقتی بولی کے ذریعے پندرہ جولائی 2024 تک بولیاں وصول کی جائیں گی۔ اس کے بعد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کا آغاز چند مہینوں میں کیا جائے گا۔

پی آئی اے کی نجی کاری:

پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) کی نجی کاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بارہ کمپنیوں نے پی آئی اے کی نجی کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور تین جون کو نجی کاری کمیشن نے چھ کمپنیوں کو پری کوالیفائی کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگست 2024 کے پہلے ہفتے میں سرمایہ کاروں سے بولیاں منگوائی جائیں گی۔

آئی ایم ایف معاہدے کا اثر:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹیڈ بائی معاہدے سے ملک میں معاشی استحکام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پچھلی حکومت نے کیا تھا اور اب حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے پروگرام کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔

مہنگائی کی شرح میں کمی:

بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور اشیائے خوردونوش اب عوام کی پہنچ میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مہنگائی کو کم کرنے کے لیے انتھک محنت کی ہے اور یہ کوششیں جاری رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہے۔

دیرپا ترقی کی بنیاد:

وزیر خزانہ نے کہا کہ دیرپا ترقی کے سفر کی بنیاد رکھ دی گئی ہے اور جلد پاکستان پائیدار ترقی کی جانب لوٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ریاست پر غیر ضروری ذمہ داریوں کا بوجھ ڈالا گیا تھا اور اب سبسڈی کو کم کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نجی شعبے کو اصلاحات کا حصہ بنایا جائے تاکہ معاشی استحکام اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

حکومتی اداروں کی نجکاری:

وزیر خزانہ نے حکومتی تحویل میں چلنے والے اداروں کی نجی کاری پر بھی کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے متعدد اداروں کی نجی کاری کے عمل کو تیز کیا ہے اور اس سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بحرانوں سے نکل چکا ہے اور اب ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

ترقیاتی منصوبے:

بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لیے 1400 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ملک میں ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ دی ہے تاکہ ملک کی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جا سکے اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

ٹیکس محصولات:

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اگلے مالی سال میں ایف بی آر کے محصولات کی تخمینہ 12970 ارب روپے ہے جو رواں مالی سال کے 38 فیصد زیادہ ہے۔ وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ 7438 ارب روپے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس محصولات میں اضافے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں اور اس سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں