آرٹ کی محبت میں پاکستانی نژاد نوجوان نے بینک کو آرٹ گیلری میں بدل دیا۔
یہ کارنامہ پاکستانی نژاد نوجوان ذیشان انصاری نے انجام دیا ہے، جنہوں نے یورپین دارالحکومت برسلز کی اہم ترین شاہراہ ایوینیو دی لوئز پر ایک خالی ہونے والی سابقہ بینک کی عمارت کو توڑ کر اسےThe Vault کے نامی آرٹ گیلری میں تبدیل کر دیا ہے۔
اس گیلری میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور سائوتھ افریقہ کے بڑے آرٹسٹوں کے وہ نایاب فن پارے پیش کئے ہیں، جن کو بیلجیئم میں کم ہی لوگ جانتے تھے۔
اس گیلری میں جن فنکاروں کا آرٹ ورک پیش کیا گیا ہے اس میں جاں پال کالا سیمیا کا ایلومینیم آرٹ، رومان پیرل کا اصلی تتلیوں کو حنوط کرکے ان کے گلدستوں کا آرٹ، مونیکا نوویک کا میٹل اور ریزن کا کام، سالوا سریہری کا پگمنٹ اور ایکریلک آرٹ، پیٹرک ہیوگس کے متحرک فن پارے اور اس کے علاوہ دیگر بہت سے فنکاروں کا جاذب نظر اور مبہوت کردینے والا کام شامل ہے ۔
اس آرٹ گیلری کی اہم بات یہ بھی ہے کہ ذیشان انصاری نے اس بلڈنگ کے تہخانے میں موجود 800 سے زائد سیف ضائع نہیں کیے اور انہیں بھی خوبصورت رنگوں کی تبدیلی کے ساتھ اوپر کی گیلری کا حصہ بنا ڈالا ہے۔
تاہم یہ ضرورت مندوں کے لیے اب بھی دستیاب ہونگے۔ گمان کیا جاتا ہے ذیشان انصاری یورپ بھر میں وہ پہلے پاکستانی نژاد نوجوان ہیں جنہوں نے اپنی آرٹ گیلری کی بنیاد رکھی ہے۔