اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت نے بانی کی جانب سے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دیے جانے کی تردید کر دی۔
پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے اہم تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بانی نے ڈی چوک پر احتجاج کی کال نہیں دی تھی بلکہ انہوں نے صرف اسلام آباد کی کال دی تھی اور مقام کا تعین وہاں پہنچ کر کرنا تھا، ان سے ابتدائی ملاقات میں اہم فریق کی جانب سے بات چیت سے آگاہ کیا گیا تھا۔
اعلیٰ قیادت نے بتایا کہ بانی نے مارچ اور بات چیت ایک ساتھ جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی، ان کو آگاہ کیا گیا تھا اعلیٰ سطح رابطہ استوار ہو چکا ہے اور بات چیت آگے بڑھانی چاہیے، بانی نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کو بات چیت کا اختیار دیا تھا۔
’بشریٰ بی بی کی مارچ میں شرکت کا فیصلہ پی ٹی آئی قیادت کیلیے حیران کن تھا۔ قیادت آخری وقت تک بشریٰ بی بی کے مارچ میں شرکت کے فیصلے سے لا علم تھی۔ بانی کو دوسری ملاقات میں ان کی اہلیہ کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا جس پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ بشریٰ بی بی کا فیصلہ ہے وہ چاہیں تو شرکت کر سکتی ہیں۔‘
اعلیٰ قیادت نے انکشاف کیا کہ بیرسٹر سیف کو چارٹرڈ طیارے کے ذریعے پشاور سے لانے کی اطلاعات درست نہیں، وہ بانی سے ملاقات کیلیے راولپنڈی سے پہنچے تھے، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف نے بات چیت کے دوران بانی سے سنگجانی کے مقام پر پڑاؤ کی اجازت مانگی تھی جس سے بانی نے اتفاق کیا تھا۔
’سنگجانی کے مقام پر پڑاؤ ڈالنے کے فیصلے پر بشریٰ بی بی کی رائے مختلف تھی۔ علی امین گنڈاپور نے بانی سے ویڈیو پیغام جاری کروانے کا مشورہ دیا تھا جس پر مشاورت ہوئی تھی تاہم دوسرے فریق کی جانب سے اتفاق نہ ہو سکا تھا۔ فریقین میں مارچ روکنے پر اتفاق نہ ہونے پر حکومت نے اقدامات شروع کیے تھے۔ موٹرویز بند کرنے اور رکاوٹیں لگانے پر ابتدائی بات چیت میں تعطل آگیا تھا۔‘