چین کے خود مختار علاقے تبت میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 126 ہو گئی ہے، جب کہ 190 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔چینی حکام کا کہنا ہے کہ اس خطے میں 5 سال کے دوران آنے والا یہ سب سے خطرناک زلزلہ ہے، گزشتہ روز 7.1 کا زلزلہ نیپال، بھارت اور بھوٹان میں بھی محسوس کیا گیا۔
زلزلے کے بعد شروع ہونے والا ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے، امدادی کارکنان رات بھر ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کرتے رہے، امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے 14,000 سے زیادہ امدادی کارکن تبت پہنچ چکے ہیں۔
چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ منگل کو آنے والے زلزلے کے بعد سے، ماؤنٹ ایورسٹ کی بنیاد سے تقریباً 50 میل دور 400 سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے، جہاں زلزلے سے ہزاروں گھر تباہ ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے 3 ہزار سے زیادہ عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، جب کہ زلزلے کے بعد متعدد علاقوں میں آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ چین کے نائب وزیر اعظم ژانگ گو کِنگ بھی بدھ کے روز ریسکیو آپریشن کی نگرانی کے لیے تبت پہنچے، جہاں منفی 16 سینٹی گریڈ تک گرنے والا سخت سرد موسم ریسکیو کے کاموں میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اس خطے میں زلزلے عام ہیں، جو کہ ایک اہم ارضیاتی فالٹ لائن پر واقع ہے، تاہم حالیہ برسوں میں منگل کے دن کا زلزلہ چین کے مہلک ترین زلزلوں میں سے ایک تھا۔