اسرائیل پر ایرانی حملوں کے بعد یورپی ممالک میں اسرائیلی سفارتخانوں کے قریب مشکوک وارداتیں، ڈنمارک میں قائم اسرائلی سفارتخانے کے قریب دو دھماکے، کل شام سویڈن میں اسرائیلی سفارتخانے پر گولی چلائی گئی۔
ایران کے اسرائیل پر مزائل داغے جانے کے بعدیورپی ریجن میں قائم اسرائیلی سفارتخانوں پر مشکوک وارداتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، کل شام سویڈن کے دارلحکومت اسٹاک ہوم میں قائم اسرائیلی سفارتخانے کو نامعلوم شخص نے گولی کا نشانہ بنایا جبکہ ڈنمارک کی پولیس نے ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کوپن ہیگن میں اسرائلی سفارتخانے کے نزدیک دھماکوں کی اطلاع دی۔ تفصیلات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب کوپن ہیگن میں اسرائیلی سفارتخانے کے نزدیک دو دھماکے ہوئے،ڈینش پولیس کے چیف نے میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الحال تفصیلات میں نہیں جانا چاہتے مگریہ بات یقینی ہے کہ دھماکے اسرائیلی سفارتخانے کے نزدیک ہوئے ہیں جبکہ دھماکوں کے نتیجے میں کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔دھماکوں کے بعد ڈنمارک سمیت تمام نارڈک ممالک میں قائم اسرائیلی سفارتخانوں کی سیکورٹی سخت کردی گئی۔
Danish پولیس نے اسرائیلی سفارتخانے کے قریب دھماکوں کے بعد تین افراد کو حراست میں لیا ہے۔ یہ دھماکے کوپن ہیگن میں اسرائیلی سفارتخانے کے آس پاس ہوئے، جنہیں ممکنہ طور پر دستی بموں سے انجام دیا گیا۔ خوش قسمتی سے ان دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اور سفارتخانے کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ پولیس نے تین مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں سے دو افراد کو مرکزی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین سے حراست میں لیا گیا، جبکہ تیسرے شخص کو شہر کے ایک اور مقام سے گرفتار کیا گیا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے.
پولیس کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم واقعے کے بعد سکیورٹی اقدامات کو سخت کر دیا گیا ہے۔کوپن ہیگن میں اسرائیلی سفارتخانے کے قریب ہونے والے دھماکوں کی وجہ ممکنہ طور پر دو دستی بم تھے، جنہوں نے سفارتخانے سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر واقع ایک عمارت کو نقصان پہنچایا۔ تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان دھماکوں کا ہدف سفارتخانہ تھا یا نہیں۔ پولیس اس بات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا یہ افراد اکیلے کام کر رہے تھے یا کسی کے کہنے پر یا کسی کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کر رہے تھے۔
حراست میں لیے گئے تین افراد کی عمریں 15 سے 20 سال کے درمیان ہیں، اور پولیس دو افراد کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں.
اس سال ڈنمارک میں کم از کم 10 سویڈش شہریوں پر قتل کی کوشش یا غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جس سے ملک میں منظم جرائم کے پھیلاؤ پر تشویش اور سخت تنقید دیکھنے میں آئی ہے۔ حالیہ دھماکے کوپن ہیگن میں مقامی وقت کے مطابق صبح 3:20 پر ہوئے، جو اسرائیلی سفارتخانے سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر تھے۔ خوش قسمتی سے، سفارتخانے میں اس وقت کوئی موجود نہیں تھا اور کوئی زخمی بھی نہیں ہوا۔
ڈنمارک کی سیکیورٹی اور انٹیلیجنس سروس اس واقعے کی تحقیقات میں پولیس کی مدد کر رہی ہے اور یہودی کمیونٹی سے منسلک مقامات کے ارد گرد پہلے سے موجود سخت حفاظتی اقدامات کا ازسرنو جائزہ لے رہی ہے۔اس تناظر میں، ڈنمارک میں سیکیورٹی خدشات اور دہشت گردی کے ممکنہ خطرات مزید شدت اختیار کر چکے ہیں، خصوصاً یہودی کمیونٹی سے منسلک عمارتوں کے حوالے سے۔
اسرائیلی سفارتخانے کے قریب ہونے والے دھماکوں کے باعث ڈنمارک کے دارالحکومت میں یہودی اسکول، Carolineskolen، بدھ کو بند رہا، کیونکہ وہ اسرائیلی سفارتخانے کے قریب ہے۔ یہ فیصلہ یہودی کمیونٹی نے حفاظتی خدشات کے پیش نظر لیا۔ سویڈن میں بھی حالیہ دنوں میں اسرائیلی سفارتخانے کے قریب سیکورٹی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جن میں منگل کو مبینہ فائرنگ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
جنوری میں بھی، اسٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر پولیس نے ایک خطرناک بم نما شے کو ناکارہ بنایا تھا، تاہم سویڈن میں ان واقعات کے نتیجے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ سویڈش حکام نے انکشاف کیا ہے کہ مقامی مجرمانہ نیٹ ورکس کے ذریعے ایرانی سیکیورٹی سروسز سے منسلک کئی منصوبہ بند حملوں کو روکا گیا، لیکن ایران نے ان رپورٹس کو “بے بنیاد” قرار دیا ہے.