کرم کشیدگی: مزید 12 ہلاک، خواتین، بچوں، بزرگوں کو آگ لگا دی گئی

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں کشیدگی نے شدت اختیار کرلی، دو گروپوں میں جھڑپوں میں مزید 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جمعرات کو گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ میں 40 سے زائد شہریوں کی موت کے بعد جمعے سے قبائل کے مابین جھڑپوں میں اب تک مزید 30 افراد کی جان جا چکی ہے اور متعدد زخمی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے دیہات کالو کنج، بادشاہ کوٹ اور بگن بازار جلا دیا گیا، لوٹ مار کی گئی، کرم میں 24گھنٹے میں جھڑپوں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔عمائدین نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلح افراد نےکئی بے گناہ خواتین، بچوں، بزرگوں کو آگ لگادی ہے۔

کرم کی صورتحال کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں حکومتی کمیٹی پارا چنار میں موجود ہے، ضلع کرم میں عمائدین سے مذاکرات مثبت رہے ہیں، ایک فریق کے عمائدین نے 7 روز تک مشروط فائر بندی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ امن کے لیے فریقین کیساتھ الگ الگ بیٹھک جاری ہے، آج بھی عمائدین کیساتھ مذاکرات کیے جائیں گے، تجاویز اور مطالبات سامنے رکھے جائیں گے، حکومت فریقین کے آمنے سامنے جرگے سے مسئلے کا حل نکالے گی۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ پختون معاشرے میں جرگہ ہی واحد حل ہے، گزشتہ رات وزیراعلیٰ کو زوم میٹنگ کے ذریعے پیش رفت سے آگاہ کیا ہے، اس حکومتی وفد میں وزیراطلاعات، وزیر قانون، آئی جی کے پی شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں