کینیا میں ٹیکسوں میں اضافے کے متنازع بل کی واپسی کے بعد بھی مظاہرے جاری ہیں۔ نیروبی سے خبر ایجنسی کے مطابق دارالحکومت نیروبی اور دیگر شہروں میں سیکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکلے۔
خبر ایجنسی کے مطابق مظاہرین نے صدر ولیم روٹے سے مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق نیروبی میں مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ فوج بھی تعینات ہے۔ صدارتی دفتر اور پارلیمنٹ جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں اور مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ربر کی گولیوں سے فائرنگ کی جبکہ کئی مظاہرین گرفتار کرلیے گئے۔
مظاہرین کے کچھ گروپوں نے متنازع مالیاتی بل واپس لینے کے بعد احتجاج نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق کینیا میں ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف منگل کو ملک گیر احتجاج ہوا تھا، جس کے دوران مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تھا، پُرتشدد مظاہروں میں 23 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
پُرتشدد مظاہروں کے بعد گذشتہ روز صدر روٹے نے متنازع مالیاتی بل واپس لے لیا تھا۔