یہودیوں کا احتجاج: فلسطینی صحافی بسان عاطف عودہ نے نیوز ایمی ایوارڈ جیت لیا

یہودیوں کے پرزور احتجاج کے باوجود فلسطینی صحافی بسان عاطف عودہ نے نیوز ایمی ایوارڈ جیت لیا۔

فلسطینی صحافی بسان عاطف عودہ کی ایک شان دار نیوز اسٹوری ’’It’s Bisan From Gaza and I’m Still Live‘‘ کے لیے انھیں مشہور امریکی غیر سرکاری ادارے ’’نیشنل اکیڈمی آف ٹیلی وژن آرٹس ایند سائنسز‘‘ کی طرف سے ’نیوز اینڈ ڈاکومینٹری ایمی ایوارڈ‘ کے لیے نامزد کیا گیا تھا، تاہم یہودیوں نے اس پر شدید احتجاج کیا اور نامزدگی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

تاہم پانچ دن قبل اکیڈمی نے نامزدگی منسوخی کا یہودیوں کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا، اور اب بسان عودہ کو اس ایوارڈ کا حق دار قرار دے دیا گیا ہے۔

بسان عودہ نے یہ ایوارڈ ’ہارڈ نیوز فیچر: شارٹ فارم‘ کی کیٹیگری میں اپنے نام کیا ہے، اس ڈاکومینٹری کو انھوں نے اسرائیل اور حماس میں جاری جنگ کے درمیان غزہ میں اپنی روز مرہ زندگی دکھائی ہے، گزشتہ برس اس ویڈیو کے لیے انھوں نے ’پی باڈی‘ ایوارڈ بھی جیتا تھا۔

جب انھیں ’نیوز اینڈ ڈاکومینٹری ایمیز‘ میں میڈیا آؤٹ لیٹ AJ+ کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا تو اعلان کے فوراً بعد ہی ایک یہودی غیر سرکاری کمیونٹی نے اس پر غم و غصے کا اظہار کیا، اور الزام لگایا کہ بسان عودہ پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (PFLP) کی رکن ہے، جسے امریکا نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

کمیونٹی کی جانب سے دیے گئے ’ثبوت‘ اکیڈمی نے یہ کہہ کر مسترد کر دیے کہ یہ چھ اور نو سال پرانے ہیں، جب عودہ ابھی نو عمر تھی، نیز ایسا کوئی فعال شمولیت کا ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بسان عودہ ایک ایکٹویسٹ اور فلم ساز ہیں جو انسٹاگرام (4.7 ملین فالوورز) اور ٹک ٹاک (191,500 فالوورز) کے ساتھ کافی شہرت رکھتی ہیں، سوشل میڈیا پر وہ غزہ میں جاری اسرائیل حماس جنگ کے دوران اپنے تجربات پیش کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ نیوز کیٹیگری میں دیگر فاتحین میں ABC اور CNN شامل تھے جنھوں نے کئی ایوارڈز جیتے۔

اپنا تبصرہ لکھیں